آسنسول میں تحفظ اوقاف کمیٹی کی جانب سے احتجاجی جلسہ ۔ چلچلاتی دھوپ میں فرزندان توحید کا جم غفیر ۔پولیس اور انتظامیہ کی سخت چوکسی

کشمیر کے پہلگام سانحہ کی مذمت کرتے ہوئے م لکین کو خراج پیش کرکے احتجاج کا آغاز کیا گیا

آسنسول سے محمد وجیہ الدین جمال۔ 24اپریل ۔
مرکزی حکومت کے اوقاف ترمیمی قانون کے خلاف پورے ملک کی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں میں زبردست ناراضگی کا ماحول ہے۔پورے ملک کے مسلمان اور اقلیتیں بے چین ہیں کہ اس قانون کے ذریعہ مرکزی حکومت اوقاف جائیداد پر ناجائز قبضہ کرنے کی سازش کر رہی ہے اور اس کے ذریعے اور خاص جائیداد پر حکومت کی نظر بد ہے۔اس قانون کے خلاف ملک کے مختلف علاقوں کے ساتھ ساتھ آسنسول میں بھی مسلمانوں نے احتجاج مسلسل جاری رکھا ہے۔
بل پیش کیے جانے کے بعد آسنسول میں اہل عوام کی جانب سے احتجاجی جلوس نکال کر احتجاج کیا گیا تھا اور اسے قبل شمالی آسنسول میں اوقاف کے تحفظ کے لیے نوجوانوں اور علماء کی جانب سے تحریک چھیڑی گئی تھی۔پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں بل کو پاس کر کے قانون کی شکل دیے جانے کے بعد احتجاج نے شدت اختیار کر لی اور اسنسول میں باضابطہ تحفظ اوقاف کمیٹی تشکیل دے کر ال انڈیا مسلم پرسنل بورڈ کی نگرانی اور ہدایت احتجاج کا سلسلہ جاری کیا گیا مسلسل نکڑ میٹنگ اور جلسوں کے بعد مرکزی طور پر 20 اپریل کو مرکزی طور پر احسن سول جی ٹی روڈ کے گرجا موڑ پر احتجاج کرنے کا فیصلہ لیا گیا تھا لیکن ریاستی حکومت کی جانب سے وزیراعلی کے اس اعلان کے بعد کہ وہ ریاست میں اس قانون کو نافذ نہیں ہونے دیں گی اور انہوں نے باضابطہ علماء اور ائمہ کے ہمراہ میٹنگ کر کے اعلان کیا کہ اپ لوگ مرکزی حکومت کے خلاف دلی میں احتجاج کریں اور میں بھی اس احتجاج کی حمایت کروں گی۔وزیراعلی کی اس اعلان کے بعد آسنسول میں تشکیل شدہ تحفظ اوقاف کمیٹی قانون کے بالکل خلاف ہیں کچھ انتشار کا شکار ہو گئی یاد رکھیے اور منتخب کیے گئے لیکن کنوینر وسیم الحق اور مفتی زبیر احمد قاسمی کنارہ کش ہو گئے اور اس کے بعد سعید اسد قاسمی، کارکن دارالقضا امارت شریعہ کو ذمہ داری ملی۔ سعید کو شاہ عالم خان ،ایس ایم مصطفی نعمان اسفر خان اور دانش عزیز کی حمایت ملی 24 کی صبح 10بجے سے آسنسول سیٹی بس اسٹینڈ کے سامنے احتجاجی جلسہ منعقد کرنے کیلئے انتظامیہ کی اجازت حاصل کی گئی ۔تحفظ اوقاف کمیٹی کی جانب سے ضلع مجسٹریٹ کو تحریری عرضداشت پیش کر کے 24اپریل کو آسنسول میں احتجاجی جلسہ منعقد کرنے کی اجازت مرحمت کرنے کی درخواست کی۔ بالاخر انتظامیہ نے اجازت دی اور سخت حفاظتی انتظامات کے ساتھ چلچلاتی دھوپ میں فرزندان توحید کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ شمالی آسنسول کے علماء اور عوام سمیت جنوبی آسنسول ،برن پور ،کلٹی جموڑیہ اور رانی گنج اور بارہ بنی کی نمائندہ شخصیتوں نے شرکت کی ۔مختلف علاقوں سے جلوس کی شکل میں لوگوں نے جلسہ گاہ میں پہنچ کر شرکت کی۔
آسنسول تحفظ اوقاف کمیٹی کے اسٹیج سے کشمیر کے پہلگام سانحہ کی مذمت کی گئی اور تمام مہلوکین کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور مرکزی حکومت کے ذریعہ اوقاف ترامیم قانون کے منفی اثرات کا تجزیہ پیش کرتے ہوے اس متنازع قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ۔
اس جلسے کے اسٹیج سے کہاگیا کہ یہ احتجاج برادران وطن کے خلاف نہیں بلکہ یہ احتجاج مرکزی حکومت کے ذریعہ لاے گئے کالا قانوں کے خلاف ہےاور جب تک حکومت اوقاف کے سلسلے سے یہ قانون واپس نہیں لیا جاتا تحریک جاری رہے گی۔
اس احتجاجی جلسہ میں مختلف مکتب فکر کے علماء اور ائمہ کے ہمراہ عوام نے شرکت کی۔امارت شریعہ کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

Related Posts

আমের পেটির আড়ালে জাল নোট পাচারের ছক! আসানসোলে এসটিএফের জালে ধরা পড়ল পাচারকারী

বাংলার জাগরণ ডট কম সংবাদদাতা মালদা থেকে আসানসোলগামী একটি সরকারি নাইট সার্ভিস বাসে আমের পেটির আড়ালে জাল নোট পাচারের ঘটনায় হাতেনাতে ধরা পড়েছে এক পাচারকারী। বৃহস্পতিবার সকালে জুবলী মোরে আসানসোল…

Read more

চিনাকুড়ি কয়লাখনিতে ৫৫ শ্রমিকের পুনর্বহাল ও স্থানীয় নিয়োগের দাবিতে বিক্ষোভ

বাংলার জাগরণ ডট কম সংবাদদাতা ৫৫জন শ্রমিককে কাজে পুর্নবহাল এবং স্থানীয়দের নিয়োগের দাবিতে আসানসোলের কুলটির চিনাকুড়ি একটি বেসরকারী কয়লাখনিতে বিক্ষোভ দেখাল এলাকাবাসী।বৃহস্পতিবার সমস্ত গ্রাম কমিটির উদ্যোগে এই বিক্ষোভ হয়। বিক্ষোভকারীদের…

Read more

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *